ماضی میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ایرانی زرد ہرن (گوزن) مکمل طور پر ناپید ہو چکے ہیں لیکن 1955 میں پتہ چلا کہ ان میں سے کچھ ہرن دیز اور کرخہ ندیوں کے آس پاس کے جنگلات میں موجود ہیں۔ لمبے جسم اور خوبصورت سینگوں والی یہ انوکھی قسم حالیہ برسوں میں ایک لطیف طریقے سے اپنے آپ کو ناپید ہونے کے خطرے سے بچانے میں کامیاب رہی ہے۔ ایرانی زرد ہرن کو بعض اوقات "بحیرہ روم" کا ہرن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اس خطے کے بہت سے دوسرے علاقوں میں بھی پایا گيا ہے البتہ اپنے جثے کے لحاظ سے ایران اور بحیرہ روم کے سرخ ہرن کے بعد ہرنوں کا دوسرا بڑا گروپ شمار ہوتا ہے۔ فی الحال، زرد ایرانی ہرنوں کی ملک کے کئی علاقوں میں حفاظت کی جارہی ہے اور امید ہے کہ عنقریب ان ہرنوں کو قدرتی جنگلات میں واپس لوٹایا جاسکے گا۔

12 دسمبر، 2023، 3:04 PM

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .